منتظر خود ہے بصد شوق، خدا آج کی رات
کس کی آمد ہے سرِ عرشِ عُلیٰ آج کی رات
فاصلے گھٹ گئے، یوں قرب بڑھا آج کی رات
عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات
بخشوا لیں گے وہ امت کو خدا سے اپنے
مانا جائے گا ضرور اُن کا کہا آج کی رات
قابَ قوسین کی صورت میں ہوا قرب نصیب
کُھل گیا فلسفہ ثُم دَنی آج کی رات
آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے
پڑھ کے چلتی ہے دُرود اُن پہ ہوا آج کی رات
رحمتِ سیدِ عالم ہے دو عالم کو محیط
کوئی عاصی نہیں محرومِ عطا آج کی رات
جلوہ حُسنِ حقیقت کی ضیا باری میں
اپنے شہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات
لگ کے قدموں سے تِرے باغِ جناں تک پہنچی
معتبر ہو گئی رفتارِ صبا آج کی رات
بخت بیدار ہوں جن کے وہ کہاں سوتے ہیں
جاگنے کا ہے حقیقت میں مزا آج کی رات
خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن، صلِ علےٰ آج کی رات.
کس کی آمد ہے سرِ عرشِ عُلیٰ آج کی رات
فاصلے گھٹ گئے، یوں قرب بڑھا آج کی رات
عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات
بخشوا لیں گے وہ امت کو خدا سے اپنے
مانا جائے گا ضرور اُن کا کہا آج کی رات
قابَ قوسین کی صورت میں ہوا قرب نصیب
کُھل گیا فلسفہ ثُم دَنی آج کی رات
آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے
پڑھ کے چلتی ہے دُرود اُن پہ ہوا آج کی رات
رحمتِ سیدِ عالم ہے دو عالم کو محیط
کوئی عاصی نہیں محرومِ عطا آج کی رات
جلوہ حُسنِ حقیقت کی ضیا باری میں
اپنے شہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات
لگ کے قدموں سے تِرے باغِ جناں تک پہنچی
معتبر ہو گئی رفتارِ صبا آج کی رات
بخت بیدار ہوں جن کے وہ کہاں سوتے ہیں
جاگنے کا ہے حقیقت میں مزا آج کی رات
خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن، صلِ علےٰ آج کی رات.