ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 
ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
اسے آواز دینی ہو 
اسے واپس بلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

مدد کرنی ہو اسکی 
یار کی ڈھارس بندھانا ہوں 
بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 

بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لبھانا ہو 
کسی کو یاد رکھنا ہو کسی کو بھول جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 

کسی کو موت سے پہلے 
کسی غم سے بچانا ہو 
حقیقت اور تھی کچھ 
اسکو جا کہ یہ بتانا ہو 
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں !

منیر نیازی
 
© Copyright 2016 Udas Pnchi Diary/Notebook by اُداس پنچھی All Rights Reserved.
;