سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
سب سے بالا و اعلٰی ہمارا نبی ﷺ
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی
دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبی ﷺ
بزم آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اول کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لےکر آیا ہمارا نبی ﷺ
جن کے تلوؤں کا دُھوَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ
خلق سے اولیاء، اولیاء سے رُسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
جیسے سب کا خدا یک ہے ویسے ہی
اِن کا، اُن کا تمہارا ہمارا نبی ﷺ
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی ﷺ
غمزدوں کو رضاؔ مژدہ دیجے کے ہے
بیکسوں کا سہارا ہمارا نبی ﷺ
شاعر :امام احمد رضا محدثِ بریلوی
تضمینات بر کلام حضرت امام احمد رضا بریلوی
تیرگی میں اُجالا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
روشنی کا حوالا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
غیب داں ، کملی والا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
سب سے اولی و اعلی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
سب سے والا و اعلی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
بحر غم میں کنارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
چشم عالم کا تارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
آمنہ کا دُلارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اپنے مولی کا پیارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
دونوں عالم کادولہا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جس کی تبلیغ سے حق نمایاں ہوا
بتکدہ جس کی آمد سے ویراں ہوا
جس کے جلووں سے ابلیس لرزاں ہوا
بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اول کا جلوا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
در پہ غیروں کے زحمت نہ فرمائیے
بھیک لینے مدینے چلے جائیے
کوئی دیتا ہے تو سامنے لائیے
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیئے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
پیش داور جو ہے عاصیوں کا وکیل
جس کے ہاتھوں سے منظور ہوگی اپیل
جس کا مکھڑا ہے خود مغفرت کی دلیل
جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جس کے عرفاں پے موقوف عرفانِ ذات
جس کی رحمت کے سائے میں ہے کائنات
جس کے در سے نکلتی ہے راہِ نجات
جس کے تلووں کا دھوون ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اللہ اللہ وہ امی و استادِ کل
مچ گیا جس کی بعثت پہ مکے میں غل
رہبر انس و جاں ، منتہائے سبل
خلق سے اولیا ، اولیا سے رسل
اور رسولوں سے اعلی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جس کے اذکار کی ہیں سجی محفلیں
دم قدم سے ہیں جس کے یہ سب رونقیں
بزم کونین میں جس کی ہیں تابشیں
بجھ گئیں جس کے آگے مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
فرش کو مہر اعزاز جس کے قدم
جس کے ابرو میں اک دلربایانہ خم
وہ جمیل الشیم وہ جلیل الحشم
حسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ ملیح دل آرا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جیسے مہرِ سما ایک ہے ویسے ہی
جیسے روزِ جزا ایک ہے ویسے ہی
جیسے بابِ عطا ایک ہے ویسے ہی
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
اِن کا ، اُن کا ، تمہارا ،ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتنے روشن دئیے دم زدن میں بجھے
کتنے سروِ سہی زیر گردوں جھکے
کتنے دریا یہاں بہتے بہتے رکے
کیا خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
زندگی کتنے موتی پروتی رہی
خود میں رنگ تغیر سموتی رہی
بیج کیا کیا تنوع کے بوتی رہی
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اب نہ دل پہ کوئی بات لیجے کہ ہے
جامِ کوثر کوئی دم میں پیجے کہ ہے
ائے نصیر اب ذرا غم نہ کیجے کہ ہے
غمزدوں کو رضا مژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم
حضور نصیرِ ملت پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ اللہ علیہ
سب سے بالا و اعلٰی ہمارا نبی ﷺ
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی
دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبی ﷺ
بزم آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اول کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لےکر آیا ہمارا نبی ﷺ
جن کے تلوؤں کا دُھوَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ
خلق سے اولیاء، اولیاء سے رُسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
جیسے سب کا خدا یک ہے ویسے ہی
اِن کا، اُن کا تمہارا ہمارا نبی ﷺ
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی ﷺ
غمزدوں کو رضاؔ مژدہ دیجے کے ہے
بیکسوں کا سہارا ہمارا نبی ﷺ
شاعر :امام احمد رضا محدثِ بریلوی
تضمینات بر کلام حضرت امام احمد رضا بریلوی
تیرگی میں اُجالا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
روشنی کا حوالا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
غیب داں ، کملی والا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
سب سے اولی و اعلی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
سب سے والا و اعلی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
بحر غم میں کنارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
چشم عالم کا تارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
آمنہ کا دُلارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اپنے مولی کا پیارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
دونوں عالم کادولہا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جس کی تبلیغ سے حق نمایاں ہوا
بتکدہ جس کی آمد سے ویراں ہوا
جس کے جلووں سے ابلیس لرزاں ہوا
بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اول کا جلوا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
در پہ غیروں کے زحمت نہ فرمائیے
بھیک لینے مدینے چلے جائیے
کوئی دیتا ہے تو سامنے لائیے
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیئے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
پیش داور جو ہے عاصیوں کا وکیل
جس کے ہاتھوں سے منظور ہوگی اپیل
جس کا مکھڑا ہے خود مغفرت کی دلیل
جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جس کے عرفاں پے موقوف عرفانِ ذات
جس کی رحمت کے سائے میں ہے کائنات
جس کے در سے نکلتی ہے راہِ نجات
جس کے تلووں کا دھوون ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اللہ اللہ وہ امی و استادِ کل
مچ گیا جس کی بعثت پہ مکے میں غل
رہبر انس و جاں ، منتہائے سبل
خلق سے اولیا ، اولیا سے رسل
اور رسولوں سے اعلی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جس کے اذکار کی ہیں سجی محفلیں
دم قدم سے ہیں جس کے یہ سب رونقیں
بزم کونین میں جس کی ہیں تابشیں
بجھ گئیں جس کے آگے مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
فرش کو مہر اعزاز جس کے قدم
جس کے ابرو میں اک دلربایانہ خم
وہ جمیل الشیم وہ جلیل الحشم
حسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ ملیح دل آرا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
جیسے مہرِ سما ایک ہے ویسے ہی
جیسے روزِ جزا ایک ہے ویسے ہی
جیسے بابِ عطا ایک ہے ویسے ہی
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
اِن کا ، اُن کا ، تمہارا ،ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتنے روشن دئیے دم زدن میں بجھے
کتنے سروِ سہی زیر گردوں جھکے
کتنے دریا یہاں بہتے بہتے رکے
کیا خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
زندگی کتنے موتی پروتی رہی
خود میں رنگ تغیر سموتی رہی
بیج کیا کیا تنوع کے بوتی رہی
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اب نہ دل پہ کوئی بات لیجے کہ ہے
جامِ کوثر کوئی دم میں پیجے کہ ہے
ائے نصیر اب ذرا غم نہ کیجے کہ ہے
غمزدوں کو رضا مژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم
حضور نصیرِ ملت پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ اللہ علیہ