‏ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی 
اس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی 

وہی خانہ بدوش امیدیں 
وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی 

دل کے گنجان راستوں پہ کہیں 
تیری آواز اور تو ہے ابھی 

زندگی کی طرح خراج طلب 
کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی 

بولتے ہیں دلوں کے سناٹے 
شور سا یہ جو چار سو ہے ابھی
 
© Copyright 2016 Udas Pnchi Diary/Notebook by اُداس پنچھی All Rights Reserved.
;