میں دشت دشت رسوا
تو سراب سا مسلسل،
میں لمحہ لمحہ تنہا
تو خواب سا مسلسل.
مشہور ہیں نگر میں
میری تشنگی کے قصے،،
میں قریہ قریہ پیاسا
تو آب سا مسلسل.
میں فقر کی علامت
تو فخر کی عمارت،،
میں رقص رقص جوگی
تو شباب سا مسلسل.
میں عکسِ آشنائی
تو سراپا دل لگی ہے،،
میں خار خار زندگی
تو گلاب سا مسلسل.
میں رندِ ناخدا ہوں
تو میکدے کا یزداں،،
میں تشنہ لب شرابی
تو شراب سا مسلسل.
میں گلی گلی مسافر
تیرے قرب کا دیوانہ،،
میں کوچہ کوچہ بکھرا
تو نایاب سا مسلسل.
میں نقش پا کا خوگر
تیری راہگزر پہ بیٹھا،،
میں گریہ گریہ منتظر
تو حجاب سا مسلسل.
میں فرقہ فرقہ بٹ کے
کٹتا رہا ہمیشہ،،
مجھ سے صنم لے رہا
حساب سا مسلسل..!!
 
© Copyright 2016 Udas Pnchi Diary/Notebook by اُداس پنچھی All Rights Reserved.
;