طیبہ کو جانے والے جا کر بڑے ادب سے
میرا بھی قصۂ غم کہنا شہِ عرب ﷺ سے

کہنا کہ شاہِ عالم ، اِک رنج و غم کا مارا
دونوں جہاں میں جس کا ہیں آپ ہی سہارا  

حالاتِ پُر الم سے اِس دم گزر رہا ھے
اور کانپتے لبوں سے فریاد کر رہا ھے 

بارِ گناہ اپنا ھے دوش پر اٹھاۓ
کوئی نہیں ھے ایسا جو پوچھنے کو آۓ  

بھٹکا ہوا مسافر منزل کو ڈھونڈتا ھے
تاریکیوں میں ماہِ کامل کو ڈھونڈتا ھے  

سینے میں ھے اندھیرا ، دل ھے سیاہ خانہ
یہ ھے میری کہانی سرکار ﷺ کو سنانا 

کہنا میرے نبی سے محروم ہوں خوشی سے 
سر پر اک ابرِ غم ھے اشکوں سے آنکھ نم ھے 

پامالِ زندگی ہوں   سرکار امتی ہوں 
امت کے رہنما ہو کچھ عرضِ حال سن لو 

فریاد کر رہا ہوں میں دل فگار کب سے 
میرا بھی قصئہ غم کہنا شہِ عرب سے
 
© Copyright 2016 Udas Pnchi Diary/Notebook by اُداس پنچھی All Rights Reserved.
;