داستانِ زندگی مُختصر

ہر وہ لفظ جو چمکتے موتی کی طرح میری زندگی میں

خوشی لاتا ہوا دکھائی دیا۔ ہر وہ لہر جو سہارا دیتی ہوئی

 نظر آئی۔ ہر وہ منظر جو دور سے زندگی کے رنگ 

سمیٹے نظر آیا۔ ہر وہ پھول جو خود کی طرف مائل کرتا

ہوا نظر آیا۔ ہر وہ وقت جو ہر لمہے خوشی کا پغام دیتا نظر

 آیا۔ ہر وہ آئینہ جس نے خوبصورتی کا رنگ ظاہر کروایا۔

 میں زندگی کو اُس موڑ پر لے آیا۔جہاں سردی میں نہ

 دھوپ تھی نا گرمی میں سایہ۔ مجھے ہر خوشی ملی ایسی

 ملی کہ میں اُس خوشی کونہ سمجھ پایا۔ دن تھا کہ رات 

خود تھا یا پھر میرے تھے جزبات!۔۔۔۔ خود کو ایک دن

 میں نے بُہت ہی تنہا پایا۔ نہ جانے کیسا میری زندگی میں

 موڑ آیا نہ کوئی تھا زندگی میں جو مجھ کو سمجھ پایا۔

 نہ کوئی تھا کہ جس نے ہم سے دل لگایا  اور نہ ہی کوئی

 ایسا آج تک  میری زندگی میں ہے آیا۔ بس اِسی کو میں

 نے اپنے لیے بہتر پایا۔ نہ جانے پھر بھی کیوں دل نے 

خود کو تنہا پایا۔ جو آتے تھے نظر چمکتے ہوئے موتی

 زندگیمیں خوشیاں بکھیرتے اُنہی موتیوں نے دل پر

 میرے ہر جگہ ہے زخم لگایا۔ ہر وہ لہر جو سہارا دیتی

 ہوئی نظر آئی مجھے اُسی نے سہارا دے کر ایسا گرایا

 کہ میں سنھبل نہ پایا۔ ہر وہ منظر جو خود میں رنگ 

سمیٹے نظر آیا خوفناک تھا وہ منظراور اُسی نے میرے

 دل کو ڈرایا۔ ہر وہ پھول جو خود کیطرف مائل کرتے

 ہوئے نظر آئے  اُنہی پھولوں نے کانٹوںسے ایسے زخم 

بنائے کہ میں اُس وقت درد سہ نہ پایا۔ ہر وہ وقت جو

 خوشی کا پیغام لاتا نظر آیا اُسی وقت نے ہی میرے 

خوشی کےہر لمہے کوجلایا۔ ہروہ آئینہ کہ جس نے 

خوبصورتی کے رنگ دکھائے اُنہی آئینوں نے مجھے

 بدتر سے بدتر دکھایا۔ آج تک نہ میں خود کی خودی کو

 سمجھ پایا۔ میری زندگی میں ایسا موڑ آیا کبھی نہ سمجھا

 تھا اور نہ ہی سمجھ پایا۔
 
© Copyright 2016 Udas Pnchi Diary/Notebook by اُداس پنچھی All Rights Reserved.
;